مذہب کیے بغیر زندگی گذارنا مشکل
- Get link
- Other Apps
بلاشبہ سائنس نے ہم کو بہت سی نئ باتیں بتائ ہیں، مگر مذہب جس سوال کا جواب ہے، اس کا ان دریافتوں سے کوئی تعلق نہیں، اس قسم کی دریافتیں اگر موجودہ مقدار کے مقابلے میں اربوں کھربوں گنا بڑھ جائیں، جب بھی مذہب کی ضرورت باقی رہے گی کیونکہ یہ دریافتیں صرف ہونے والے واقعات کو بتاتی ہیں، یہ واقعات کیوں ہو رہے ہیں اور ان کا آخری سبب کیا ہے اس کا جواب ان دریافتوں کے اندر نہیں ہے، یہ تمام کی تمام دریافتیں صرف درمیانی تشریح ہیں، جبکہ مذہب کی جگہ لینے کے لیے ضروری ہے کہ وہ آخری اور کلی تشریح دریافت کر لے، اس کی مثال ایسی ہے کہ کسی مشین کے اوپر ڈھکن لگا ہوا ہو تو ہم صرف یہ جانتے ہیں کہ وہ چل رہی ہے، اگر ڈھکن اتار دیا جائے تو ہم دیکھیں گے کہ باہر کا چکر کس طرح ایک اور چکر سے چل رہا ہے، اور وہ چکر کس طرح دوسرے بہت سے پرزوں سے مل کر حرکت کرتا ہے، یہاں تک کہ ہو سکتا ہے ک ہم اسکے سارے پرزوں اور اس کی پوری حرکت دیکھ لیں، مگر کیا اس کا معنی یہ ہے کہ ہم نے مشین کے خالق اور اس کے سبب حرکت کا راز بھی معلوم کر لیا، یا کسی مشین کی کارکردگی کو جان لینے سے یہ ثابت ہو جاتا ہے کہ وہ خود بخود بن گئی ہے اور اپنے آپ کو چلی جا رہی ہے، اگر ایسا نہیں ہے تو کائنات کی کارکردگی کے بعض جھلکیاں دیکھنے سے یہ کیسے ثابت ہوگیا کہ یہ سارا کارخانہ نے(A.Harris)اپنے آپ پر قائم ہے اور اپنے آپ چلا جا رہا ہے،
یہی بات کہی تھی، جب اس نے ڈارونزم پر تنقید کرتے ہوئے کہا
((Natural selection may explain the survival of the fittest, But cannot explain the arrival of the fittest))
اب نفسیاتی استدلال کو لیجیے کہا جاتا ہے کہ خدا اور دوسری دنیا کا تصور کوئی حقیقی چیز نہیں ہے، بلکہ یہ انسانی شخصیت اور انسانی آرزؤں کو کائناتی سطح پر قیاس کرنا ہے، لیکن میرے لیے ناقابل تصور ہے کہ اس میں استدلال کا پہلو کیا ہے، اس کے جواب میں اگر میں کہوں کہ فی الواقع انسانی شخصیت اور انسانی آرزو کائناتی سطح پر موجود ہے تو مجھے نہیں معلوم کے مخالفین کے پاس وہ کونسی حقیقی معلومات ہیں جن کی بنیاد پر اس کی تردید کر سکیں گے،
ہم جانتے ہیں کہ جنیین کا خودبینی مادہ چھ فٹ لمبے چوڑے انسان کی سطح پر ایک شخص کی موجودگی کی پیشنگوئی ہے، نا قابل مشاہدہ ایٹم میں وہ نظام پایا جاتا ہے، جو شمسی نظام کی سطح پر اربوں میل کے دائرے میں گردش کر رہا ہے، پھر وہ شعور جس کا ہم انسان کی صورت میں تجربہ کر رہے ہیں، اگر کائناتی سطح پر زیادہ مکمل حالت میں موجود ہو تو اس میں تعجب کی کیا بات ہے ، اسی طرح ہمارا ضمیر اور ہماری فطرت جس ارتقاء یافتہ دنیا کو چاہتے ہیں وہاگر ایک ایسی دنیا کی بازگشت ہو جو فی الواقع کائنات کے پردے میں موجود ہے تو اس میں آخر استحالہ کا کیا پہلو ہے
- Get link
- Other Apps
Comments
Post a Comment