لاشعور اور کلام نبوت
- Get link
- Other Apps
فرض کیجئے دور کے کسی سیارہ سے ایک ایسی مخلوق زمین پر اتر آتی ہے، جو سنتی تو ہے مگر بولنا نہیں جانتی، وہ صرف سماعت کی صفت سے آشنا ہے، تکلم کی صفت کی اسے کوئی خبر نہیں ہے، وہ انسان کی گفتگو اور تقریریں سن کر یہ تحقیق شروع کرتی ہے کہ آواز کیا ہے، اور کہاں سے آتی ہے، اس تحقیق کے دوران میں اس کے سامنے یہ منظر آتا ہے کہ درخت کی دو شاخیں جو باہم ملی ہوئی تھیں، اتفاقا ہوا چلی اور رگڑ سے ان میں آواز نکلنے لگی، پھر جب ہوا رکی تو آواز بند ہو گئی، یہ واقعہ بار اس کے سامنے آتا ہے، اب ان میں کا ایک ماہر بغور اسکا مطالعہ کرنے کے بعد اعلان کرتا ہے کہ کلام انسانی کا راز معلوم ہوگیا، اصل بات یہ ہے کہ انسان کے منھ میں نیچے اور اوپر کے جبڑوں میں دانت کی موجودگی اسکا سبب ہے، جب یہ نیچے اوپر کے دانت رگڑ کھاتے ہیں تو ان سے آواز نکلتی ہے، اور اسی کو کلام کہا جاتا ہے۔ دو چیزوں کی رگڑ سے ایک قسم کی آواز پیدا ہونا بجائے خود ایک واقعہ ہے، مگر اس واقعہ سے کلام انسانی کی تشریح کرنا جس طرح صحیح نہیں ہے، اسی طرح غیر معمولی حالات میں لا شعور سے نکلی ہوئی باتوں سے کلام نبوت کی تشریح نہیں کی جا سکتی-
- Get link
- Other Apps
Comments
Post a Comment